Saturday 20 October 2012


یا الٰہی رحم فرما مصطفٰی کے واسطے

یارسول اللہ کرم کیجئے خدا کے واسطے

Thursday 11 October 2012

مَعْذورِ شرعی کے بارے میں حکم 

مَعْذور شرعی اس حکم سے مُسْتَثْنٰی ہے یعنی دَورانِ وُضُو رِیح کے مَریض کی رِیح خارج ہوگئی یا (پیشاب کے )قَطْرے کے مریض کو قَطْرہ آگیا تواس کے اَعْضاء بے دُھلے نہ ہوں گے بلکہ صِرف اِنہی اَعْضاء کودھوناہو گاجو باقی رہ گئے تھے۔
علامہ ابنِ عابِدین شامی قُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں:'' طَہارَت کے دَوران ناقِضِ وُضُونہ پایاجائے جب کہ وہ شَخْص مَعْذورنہ ہو۔(یعنی وُضُو کرتے وقت ، وُضُو توڑنے والی چیز کے نہ پائے جانے کا حکم اُس شَخْص کے بارے میں ہے جسے عُذْرِشرعی جیسے رِیح یا قَطْرہ آنے کامَرَض وغیرہ لاحِق نہ ہو) (رَدُّالْمُحْتَارج۱ص۲۰۳دارالمعرفۃ بیروت)

ہاں دَورانِ غُسْل اگر رِیح خارِج ہوئی تو صِرْف اَعْضائے وُضُو بے دُھلے ہوں گے باقی جو بَدَن دُھل چُکاہے وہ بے دُھلا نہ ہوگا۔

Wednesday 10 October 2012







اپنے مسلمان بھائی کے لئے مسکرانا بھی صدقہ ہے

Tuesday 9 October 2012

دَورانِ وُضُو یاغُسْل رِیح خارج ہوجائے تو کیا کیاجائے؟

سُوال:    اگر دَورانِ وُضُو یاغُسْل رِیح خارج ہوجائے تو کیاسارے اَعْضاء پِھرسے دھونے ہوں گے ؟

جواب:    اگر کوئی وُضُو کررہا ہو اور رِیح خارج ہوجائے توپہلے دُھلے ہوئے اَعْضائے وُضُو بے دُھلے ہوگئے لہٰذانئے سِرے سے وُضُوکرے ۔
صَدْرُالشَّرِیعہ،بَدْرُالطَّرِیقہ حضرتِ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:''درمیانِ وُضُو میں اگررِیح خارِج ہویاکوئی ایسی بات ہو جس سے وُضُو جاتا ہے تو نئے سِرے سے پِھر وُضُو کرے وہ پہلے دُھلے ہوئے بے دُھلے ہوگئے۔  
(بہارِشریعت حصّہ ۲ص۳۲مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی)

''مدینہ'' کے پانچ حُرُوف کی نسبت سے پانی کے مُسْتَعْمَل ہونے کی پانچ صُورتیں

سُوال:    پانی کب مُسْتَعْمَل ہوتاہے ؟
جواب:    اِس کی کئی صُورَتیں ہیں:
(۱)    اگر بے وُضُوشَخْص کا ہاتھ یا اُنگلی یا پَورایا ناخُن یا بَدَن کا کوئی ٹکڑا جو وُضُو میں دھویا جاتا ہو، بقَصْد یا بلا قَصْد(یعنی اِرادے سے یابغیراِرادہ) ، دَہ در دَہ سے کم پانی میں بے دھوئے ہوئے پڑ جائے تو وہ پانی وُضُو اور غُسْل کے لائق نہ رہا۔ (بَہَارِشَرِیعَت حصّہ ۲ص۵۵مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی)
(۲)    جس شخص پر نہانا فرض ہے اس کے جِسْم کا کوئی بے دُھلاحصّہ پانی سے چُھو جائے تو وہ پانی وُضُو اور غُسْل کے کام کانہ رہا۔ اگر دُھلا ہوا ہاتھ یا بَدَن کا کوئی حصّہ پڑ جائے تو حَرَج نہیں۔ (ایضاً)
(۳)    اگر ہاتھ دُھلا ہوا ہے مگر پھر دھونے کی نيت سے ڈالا اور یہ دھونا ثواب کا کام ہوجیسے کھانے کے لئے یا وُضُو کے لئے تو یہ پانی مُسْتَعْمَل ہو گیا یعنی وُضُو کے کام کا نہ رہا اوراس کو پِینا بھی مَکرُوہِ(تنزیہی) ہے ۔ (اَیضاً)
(۴)    چُلّو ميں پانی لینے کے بعد حَدَث ہوا (یعنی رِیح وغیرہ خارج ہوئی )وہ چُلّو والاپانی بے کار ہو گیا( وُضُو وغُسْل میں) کسی عُضْوْ کے دھونے میں کام نہیں آسکتا۔ (بَہَارِشَرِیعَت حصّہ ۲ص۳۲مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی)
(۵)    مُسْتَعْمَل پانی اگر اچّھے پانی میں مِل جائے مَثَلاً وُضُو یا غُسْل کرتے وقت قَطْرے لوٹے یا گھڑے میں ٹپکے، تواگر اچّھا پانی زِيادہ ہے تویہ وُضُو اورغُسْل کے کام کا ہے وَرْنہ سب بے کار ہو گیا ۔ (اَیضاً ص۵۶ )
مُسْتَعْمَل پانی کی تعریف
سُوال:مُسْتَعْمَل پانی کسے کہتے ہیں؟
جواب:    میرے آقائے نعمت،اعلیٰ حضرت ،امامِ اہلِسنّت مجدِّدِ دین وملّت مولاناشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن مُسْتَعْمَل پانی کی تعریف یوں اِرشاد فرماتے ہیں:''مائے مُسْتَعْمَل وہ قلیل پانی (دَہ در دَہ یعنی سو ہاتھ/ پچیس گز /دو سو پچيس فُٹ،(فتاویٰ مُصطَفَويہ ص۱۳۹) سے کم پانی) ہے جس نے یا تو تَطْہیرِ نَجاستِ حُکمیّہ سے( یعنی نَجاستِ حُکمیہ کودُور کرکے) کسی واجِب کو ساقِط (ادا)کیا یعنی اِنسان کے کسی ایسے پارہ جِسْم (بدن کے حصہ) کو مَس کیا جس کی تَطْہیر(پاکی) وُضُو یا غُسْل سے بِالْفِعل لا زِم تھی یا ظاہر بَدَن پر اُس کا اِسْتِعْمال خود کارِ ثواب تھا اور اِستِعمال کرنے والے نے اپنے بَدَن پر اُسی اَمرِثواب کی نیّت سے اِستِعمال کیا اور یُوں اسقاطِ واجِب تَطْہیریا اِقامت قُربت کر کے(یعنی وُضُو یا غُسْل کا واجِب اداہونے یا ثواب کی نیّت سے اِسْتِعْمال ہونے کے بعد جیسے وُضُو پروُضُو کرنا) عُضْو سے جُدا ہو اگرچِہ ہَنُوز (ابھی تک)کسی جگہ مُستَقَر(ٹھہرا) نہ ہو بلکہ رَوانی (بہاؤ) میں ہے ۔    (فتاوٰی رَضَوِیّہ مُخَرَّجہ ج ۲ص۴۳)

پانی کے بارے میں اَہمّ معلُومات

(مع دیگر دلچسپ سوال جواب)


معلومات کااَنمول خزانہ

کُھلی رکھی ہوئی بالٹی کے پانی سے وُضُو و غُسْل کرناکیسا؟


سُوال:    اگر کئی روز سے پانی کی بالٹی کُھلی رکھی ہوئی ہے تو کیااس سے وُضُواورغُسْل دُرُست ہے؟

جواب:    جی ہاں! پانی پڑے پڑے ناپاک نہیں ہوجاتا اورنہ مَحض شک سے کوئی چیز ناپاک ہوتی ہے۔
    فُقَہائے کرام رحمہم اللہ السّلام فرماتے ہیں:''چھوٹا گڑھا کہ جس میں نَجاست گِرنے کا خوف ہومگر یقین نہ ہوتواِس کے بارے میں(یہ) معلوم کرنا (کہ کہیں یہ ناپاک تو نہیں ؟)اِس پرلازم نہیں لہٰذا اس سے وُضُو کرنا ترک نہیں کیاجائے گا جب تک کہ اِس میں نَجاست پڑجانے کا یقین نہ ہوجائے۔''    

(اَلْفَتَاوی الھِنْدِیّۃ ج۱ص۲۵کوئٹہ)